urdu news

 

 افغانستان کے حکام نے دعوی کیا ہے
کہ پاکستانی فوج کی جانب سے افغانستان کے صوبوں خوست اور کنڑ پر ہونے والے
مبینہ فضائی حملوں میں مرنے والوں کی تعداد 48 ہو گئی ہے جبکہ اسلام آباد نے
کابل پر زور دیا ہے کہ وہ پاکستان کے خلاف افغان سرزمین کو استعمال کرنے والے
جنگجوؤں کے خلاف کارروائی کرے۔

 فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی
کے مطابق پاکستان اور افغانستان کے درمیان سرحد پر کشیدگی پچھلے سال طالبان کے
اقتدار میں آنے کے بعد بڑھ گئی ہے اور اسلام آباد کا دعوٰی ہے کہ جنگجو گروپ
مسلسل حملوں کے لیے افغان سرزمین کو استعمال کر رہے ہیں۔

دوسری جانب طالبان نے پاکستانی
جنگجوؤں کو پناہ دینے کی تردید کی
ہے تاہم ساتھ ہی وہ پاکستان کی جانب سے 27
کلومیٹر بارڈر پر باڑ لگانے پر برہم بھی ہیں۔

 سنیچر کو علی الصبح افغانستان میں
فضائی حملے کیے گئے جن کے بارے میں افغان حکام کا دعویٰ ہے کہ وہ پاکستان کے
فوجی ہیلی کاپٹروں نے کیے۔

افغان حکام نے حملوں کے بعد کہا
تھا کہ فضائی حملے بارڈر کے قریب واقع خوست اور کنڑ کے رہائشی علاقوں میں کیے گئے۔

خوست کے ڈائریکٹر اطلاعات و ثقافت
احمد عثمانی نے اے ایف پی کو بتایا ’41 عام شہری جن میں خواتین اور بچے شامل ہیں،
حملوں میں ہلاک ہوئے جبکہ 22 زخمی ہوئے۔‘

 وزرات امر بالمعروف خوست کے
عہدیدار نجیب اللہ کا کہنا ہے کہ مرنے والوں کی تعداد 48 ہو گئی ہے۔ انہوں نے اے
ایف پی کو بتایا کہ ’میری اپنے خاندان کے 24 افراد بھی ہلاک ہوئے۔‘

خوست کے ایک قبائلی مشر جمشید نے
بھی تصدیق کی ہے کہ مرنے والوں کی تعداد 40 سے زیادہ ہے۔ ان کے مطابق ’میں کل بہت
سے دوسرے لوگوں کے ساتھ زخمیوں کو خون کا عطیہ دینے کے لیے گیا تھا۔‘

سنیچر کو حکام نے بتایا تھا کہ کنڑ
میں ہونے والے ایسے ہی حملے میں پانچ بچے اور ایک خاتون ہلاک ہوئیں۔

 افغانستان کے نجی ٹی وی چینل طلوع
نے خوست میں حملے کے بعد گھروں کے ملبے اور خون کی فوٹیج بھی چلائی۔

پاکستان کی جانب سے ابھی تک حملوں
پر کوئی تبصرہ سامنے نہیں آیا ہے تاہم اتوار کو پاکستان کی وزارت خارجہ نے کابل
پر زور دیا کہ وہ جنگجوؤں کے حملوں کو روکے۔

 پاکستان کی وزارت خارجہ کا کہنا
تھا کہ ’پاکستان افغانستان کی 
خودمختار
حکومت سے درخواست کرتا ہے کہ بارڈر کو محفوظ بنائے اور ان عناصر کے خلاف ایکشن لے
جو پاکستان میں دہشت گردی کی وارداتوں میں ملوث ہیں۔‘